کشمیر میں مذہبی کارندوں نے منشیات کو عام کردیا ہے

0
202

کشمیر میں منشیات کی لت نے سینکڑوں کنبوں کی جمع پونجی ختم کر دی

کشمیر میں منشیات کی لانعت سماج لمحہ لمحہ کرب ناک موت کی جانب، بْری عادات میں مبتلا نوجوانوں میں 42فیصدمیٹرک پاس اور 16فیصد گریجویٹ شامل ہیں

کشمیر میں منشیات کی لت نے جہاں سینکڑوں کنبوں کی جمع پونجی ختم کر دی ہے، وہیں 300افراد پر کی گئی سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سب سے زیادہ پڑھے لکھے نوجوان اس لت میں مبتلا ہیں، جن کی تعلیمی قابلیت میٹرک پاس اور گریجویشن ہے۔ جن 300افراد کی سروے ہوئی ہے ان میں 55.00فیصد افراد ایسے تھے جن کی ماہانہ آمدنی30000 سے زیادہ تھی۔

اننت ناگ اور سرینگر اضلاع کے معالجین کی سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سب سے زیادہ منشیات کا استعمال ان لوگ نے کیا جن کی ماہانہ آمدن 30ہزار سے زیادہ ہے اور ایسے افراد کی شرح 55.00فیصد ہے۔سروے سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد مہینے میں 10ہزار روپے کماتے ہیں، ایسے 7.66فیصد لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔جن کی آمدنی 10ہزار سے 19ہزار کے بیچ ہے، 19فیصد افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔اسی طرح20سے29ہزار کے ماہانہ آمدنی والے 18.33افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 30ہزار سے اوپر کی آمدنی والے 55.00 فیصدافراد اس لت میں مبتلا ہیں۔
سروے کے مطابق ان افراد میں تمباکو کا استعمال 92.66 فیصدافراد کرتے ہیں،21فیصد لوگ شراب نوشی، 50.33فیصد مختلف اقسام کی بھنگ اور 84.33فیصد ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔ 24.33فیصد افیون کا استعمال کرتے ہیں جبکہ2.66فیصد کوکین کا استعمال کرتے پائے گئے۔ان 300افراد میں سے 11فیصد انپڑ، 1.67فیصدتعلیم کے بغیر، 1.67 فیصد پرائمری پاس، 7فیصد مڈل پاس،42.66میٹرک پاس،7فیصد ڈپلومہ ہولڈرس اور 16فیصد گریجویٹ شامل تھے۔

ان میں شادی شدہ 27.66فیصد، بغیر شادی شدہ 69.34فیصد، طلاق شدہ 2فیصد اور الگ تھلگ رہنے والے 1فیصد شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق کشمیر میں منشیات کی پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب اسلامی شدت پسندی بھی ہے،پاکستان کے مذہبی دشت گرؤہ آئی ایس آئی کی پشت پناہی میں کشمیر میں منشیات پھیلاتے ہیں اور نوجوانوں کو اس آڑ میں شدت پسند بناتے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے انچارج ڈاکٹر یاسر نے بتایاکہ ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سارے ایسے نوجوان تھے، جنہوں نے اپنی جمع پونجی منشیات پر خرچ کر دی اور اب وہ دانے دانے کے محتاج ہیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے ایک ایسے مریض کا علاج کیا جس نے 15لاکھ روپے منشیات پر اڑدیئے کیونکہ کویڈ 19میں اس کا کاروبار چوپٹ ہو گیا تھا اور وہ اس لت میں مبتلا ہو گیا۔معالجین کا کہنا ہے کہ دباؤ، نوکریاں جانے اور بے روزگاری منشیات کی بڑی وجہ بن رہی ہے۔منشیات ایک ایسا میٹھا زہر ہے جو انسان کو دنیاو آخرت سے بیگانہ کر دیتا ہے۔ اس کو استعمال کرنے و الا ہر شخص حقیقت سے فرار حاصل کرتا ہے اور خیالوں میں بھٹکتا ہے۔منشیات کا نشہ پہلے پہل ایک شوق ہوتا ہے پھر آہستہ آہستہ ضرورت بن جاتا ہے۔ نشے کا عادی شخص درد ناک کرب میں لمحہ لمحہ مرتا ہے۔ اس کی موت صرف اس کی نہیں ہوتی بلکہ اس کی خوشیوں کی خواہشات کی تمناوں کی بھی موت ہوتی ہے۔کوئی اگر نشہ کرنا شروع کرتا ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ، کوئی واقعہ، مایوسی، محرومی اور ناکامی کا کوئی پہلو ہوتا ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں