ایف اے ٹی ایف کو پاکستان پر پابندی لگانی چائیے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

0
38

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو خطے میں دہشت گردی کی فنڈنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان پر پابندیاں لگانی ہوں گی، ورنہ اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ اس کے جوہری ہتھیار مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھ میں جائیں گے جو پہلے سے پاکستانی فوج میں موجود ہیں۔ دنیا کے لیے اقدامات کرنے کا وقت آگیا ہے۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے, اور پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے سینیئر کمانڈروں کو سزائیں دینے کا ہدف تھا جو ناکام ہوا ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جون 2018ء میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا نام بار بار گرے لسٹ میں شامل رکھنے سے معیشت کو سرمایہ کاری، برآمدات، کاروبار اور حکومتی اخراجات میں کمی کی مد میں اب تک اربوں ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے

ایف اے ٹی ایف ہے کیا؟

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989ء میں جی ایٹ سمٹ کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے ایما پر پیرس میں عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ تاہم 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا۔ اس کے اختیارات میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرنا بھی شامل ہے۔ اس ادارے کے کْل 38 ارکان میں امریکا، برطانیہ، چین اور بھارت بھی شامل ہیں۔اس ادارے کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار ہوتا ہے، جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے۔

گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کیا ہیں؟

ایف اے ٹی ایف عمومی طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور ان کے نفاذ کی نگرانی کرتی ہے اور جن ممالک کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں، ان کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ اگرچہ ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتی تاہم اس فورس کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ملکوں پر اقتصادی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ اس فورس کی طرف سے مختلف ممالک کی نگرانی کے لیے لسٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔ بلیک لسٹ میں ان ہائی رسک ممالک کو شامل کیا جاتا ہے، جہاں متعلقہ قوانین اور ضوابط میں سقم موجود ہوں۔ ان ممالک کے حوالے سے قوی امکان یہ ہوتا ہے کہ ٹاسک فورس کے رکن ممالک ان پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ گرے لسٹ میں ان ممالک کو رکھا جاتا ہے، جن کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں اور وہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر ان قانونی خامیوں کو دور کرنے کا اعادہ کریں۔ شمالی کوریا اور ایران اس وقت اس فورس کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، جن پر اقتصادی پابندیاں عائد ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں