پاکستانی مقبوضہ کشمیر : وومن یونیورسٹی میں اسٹڈی سرکلز پر پابندی عائد کردی گئی

0
110

پاکستان کے زیر قبضہ آزاد کشمیر کے باغ وومن یونیورسٹی میں اسٹڈی سرکلز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ پابندی وومن یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردی گئی ہے اور اس کا باقائدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیاہے۔

جبکہ اس قدام کو یونیورسٹی کے طالبات اور تمام طلبا تنظیموں نے جاہلانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اوراس کے خلاف فوری احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیورسٹی کے طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کو نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔اورکہا ہے کہ پابندی نہ ہٹانے کی صورت میں ہم اپنے جائز حقوق کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو ساتھ آواز ملاتے ہوئے اسے جاندار بنائیں گے۔

یونیورسٹی میں اسٹڈی سرکلز پر پابندی کیخلاف طالبات کا کہنا ہے کہ علم،تحقیق اور حقائق جاننے کی جستجو پر پابندی عائد کرنا قابلِ مذمت ہے اور ہم اس پر بھرپور مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخِ انسانیت،تاریخ ریاست جموں کشمیر،ہر طرح کے نظریاتی،تہذیبی و ثقافتی،معاشی،سماجی موضوعات کو اسٹڈی سرکلز،تربیتی نشستوں،سیمینارز اور آپسی گفتگو مکالموں بحث مباحثوں میں زیرِ بحث لانا نہ صرف طلبہ کا حق ہے بلکہ فرضِ عین ہے اور دنیا بھر میں تعلیمی ادارے اسی لیے قائم کیے جاتے ہیں۔یونیورسٹی میں اسٹڈی سرکل پر پابندی عائد کرنا جہالت کا ثبوت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علم و تحقیق کے اداروں میں اسٹڈی سرکلز پر پابندی عائد کر کے یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ یہاں غلامانہ ذہنیت والے رٹو طوطے پیدا کرنا ہی تعلیمی نظام اور تعلیمی اداروں کا مقصد ہے جس کے ذریعے صرف ریاست کے انتظامی معاملات چلانے والے ملازم پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے اس جہالت پر مبنی پابندی پر تمام طلبا و طالبات سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی طالبات اجتماعی طور پر اس اقدام کوچیلنج کرنے نکلیں اور تمام طلبہ تنظیمیں اور باشعور عوام یونیورسٹی انتظامیہ کے اس جاہلانہ اقدام کو مسترد کرتے ہوئے یونیورسٹی طالبات کے شانہ بشانہ احتجاج میں شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وقت تقاضا کرتا ہے کہ یونیورسٹی طالبات سماج کی باشعور پرت ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے منظم آواز بلند کریں۔ زائد فیسوں اور طلبہ کے استحصال کے خلاف تحریک منظم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ کے سامنے اپنی جاہلانہ غفلت کو تسلیم کریں اور پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیں۔بصورتِ دیگر ہم طالبات کے اپنے جائز حقوق کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کے ساتھ آواز ملاتے ہوئے اسے جاندار بنائیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں