پاکستان:کالعدم ٹی ایل پی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دیدی گئی

0
72

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا پر تشدد احتجاج ختم کرنے کے لیے کیے گئے معاہدے کے تحت حکومت اس کے 2 ہزار سے زائد کارکنان کو رہا کرنے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے پر رضامند ہوئی ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس کے بدلے میں ٹی ایل پی نے تشدد کی سیاست ختم کرنے اور گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ واپس لینے پر اتفاق کیا ہے۔

رواں برس اپریل میں حکومت نے ٹی ایل پی کے پر تشدد مظاہروں کے باہر اس پر پابندی لگادی تھی اور اسے ایک دہشت گرد گروہ قرار دے کر تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کو گرفتار کرلیا تھا۔

حکومت اور ٹی ایل پی نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کے درمیان تصادم ختم کرنے میں مدد دینے کے لیے سمجھوتہ ہوگیا ہے لیکن دونوں ہی فریقین نے کوئی تفصیلات دینے سے انکار کردیا تھا۔

ٹی ایل پی کی مذاکراتی ٹیم کے 2 اراکین اور ایک حکومتی رکن نے رائٹرز کو بتایا کہ معاہدے کی مرکزی چیز تنظیم سے پابندی کا خاتمہ اور اسے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینا ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ٹی ایل پی مذاکراتی ٹیم کے ایک اور رکن بشیر فاروقی نے بتایا تھا کہ ’ریاست نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ٹی ایل پی دہشت گرد گروہ ہے نہ ہی کالعدم جماعت‘۔

مذاکرات میں شامل 3 افراد نے بتایا کہ اس کے علاوہ حکومت نے ٹی ایل پی کے اسیر رہنما اور 23 سو کارکنان کی رہائی کی مخالفت نہ کرنے کا اور ان کے نام دہشت گردوں کی نگرانی فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں پنجاب کے وزیر قانون راجا بشارت نے کہا کہ ٹی ایل پی کے تقریباً ایک ہزار کارکنان کو رہا کیا جاچکا ہے۔

اس سلسلے میں جب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے معذرت کرلی۔

ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکنان کی جانب سے پاکستان کی مصروف شاہراہوں پر احتجاج کے دوران تصادم میں 7 پولیس اہلکار ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے، جس کے بعد حکومت اور تنظیم کے درمیان تصفیہ ہوگیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں