مقبوضہ بلوچستان:جبری نقل مکانی ، بچوں کی اغواء اور قتل کے خلاف بی وائی سی 7 نومبر کو احتجاجی کیمپ لگائے گی

0
42

بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان میں مسائل معمولات کی صورت مختلف شکلوں میں سامنے آ رہے ہیں حال ہی میں معمول کے مطابق آواران سے چند غیر انسانی و غیر آئینی واقعات کے اطلاعات موصول ہوئے جو انتہائی تشویشناک خبر ہیں۔ آواران کے علاقے پیراندر کو جبراً خالی کیا جا رہا ہے۔ ٹوبہ واشک سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے بزرگ اور دو بچوں کو حال ہی میں جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے جو اپنے گھر اور اپنی زمین کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے جس کا خمیازہ انھیں جبری گمشدگی کے صورت میں بھگتنا پڑا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان دو بچوں اور ان کے بزرگ کی جبری گمشدگی کے بعد آواران کے علاقے کو جبراً خالی کیا جا رہا ہے جس کا جواز سیکیورٹی خدشات بتایا جا رہا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سیکیورٹی اور تحفظات کے خلاف ہرگز نہیں لیکن سیکیورٹی کے نام پر وہاں کے مقامیوں کو اپنی ہی سرزمین سے جبراً نقل مکانی کرنے پر مجبور کرنا اور جو اس امر کے خلاف ہوجائے ان کے بچوں اور بزرگ کو جبری گمشدگی کا شکار بنانا صاف طور پر غیر اخلاقی غیر انسانی و غیر آئینی عمل ہے جس کی ہم صاف الفاظ میں ممانعت کرتے ہیں۔ آواران کے لوگوں کو جبری گمشدگی کا شکار بناکر ان کے صدیوں پرانے آباؤاجداد کے بنائے ہوئے گھروں سے ان کو بے گھر کرنا اور اس پر سیکیورٹی کے خدشات کا نام دینا ہم ان تمام عملوں کے سخت الفاظ میں انکاری ہیں۔ ہم اس طرح کی سیکیورٹی کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

ترجمان کا بلوچ نوجوان سہیل بلوچ کے شہید کرنے کی نسبت سے کہنا تھا کہ آئے روز سہیل بلوچ جیسے با ضمیر بلوچ نوجوانوں کو قتل کرکے بلوچ قوم کے جدوجہد کو روکنے اور ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سہیل بلوچ کا جرم فقط یہ تھا کہ وہ سوال کرتا تھا اس نظام کے خلاف، وہ سوال کرتا تھا جبر کے خلاف، وہ سوال کرتا تھا ظلم کے خلاف، وہ یہ سوال کرتا تھا کہ بلوچ کی تقدیر میں سوائے ظلم و جبر کے اور کچھ کیوں نہیں؟ وہ یہ سوال کرتا تھا کہ یہ دن بہ دن حالات سنورنے کی بجائے سدھر کیوں نہیں رہے ہیں؟ یہ سوال کرنا اور اس کا با ضمیر ہونا اس کے موت کی وجہ بنی اور اس طرح ڈیتھ اسکواڈ نے اس کو شہید کردیا۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم ان سب کو بلوچستان پر ہر روز ہونے والے ظلم و جبر سے بھی بڑھ کر سمجھتے ہیں کیونکہ یہ ہماری زمین ہے اور ہمیں ہماری ہی زمین سے کوئی نکال نہیں سکتا اور ہم عوامی طاقت کا مظاہرہ چاہتے ہیں ہم بلوچ عوام کی اکثریت کا مظاہرہ چاہتے ہیں کہ وہ اس ظلم و جبر کے خلاف یکجا ہوکر بلوچستان کی آواز بنے اور آواران کی آواز بنے کیونکہ بلوچ قوم جب تک متحد و منظم نہیں ہوگی اس کو اسی طرح سے ظلم و جبر کا شکار بنایا جائے گا اور اگر متحد نہ ہوئی تو تاریخ گواہ ہے کہ یہ معاملات اس سے بھی کئی آگے بڑھ سکتے ہیں جو کہ وقتاً فوقتاً بڑھ رہے ہیں جس کی واحد وجہ بلوچ قوم کا متحد نہیں ہونا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) 7، نومبر،2021 بروزِ اتوار کراچی پریس کلب کے سامنے صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک احتجاجی کیمپ کا اعلان کرتی ہے اور تمام طبقہ ہائے زندگی کے لوگوں سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کرتی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں