کامریڈسینگار نوناری کون ہیں؟ اورانہیں کیوں جبری طورپر لاپتہ کیا گیا؟

0
264


نیوز انٹر ونشن کی خصوصی رپورٹ

گذشتہ ایک مہینے سے پاکستان کے صوبہ سندھ سمیت پاکستان بھر میں کامریڈ سینگار نوری کی پاکستان کے خفیہ اداروں اور سندھ رینجرزکے ہاتھوں جبری گمشدگی کیخلاف مسلسل ہڑتال،احتجاجی مظاہرے،دھرنے اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات کا رونما ہونا اب ایک نئی بات نہیں رہی۔عوام نے خود کو اس کے لئے ذہنی طور پر تیار کرلیا ہے کہ ریاستی ادارے کھبی بھی اور کہیں بھی کسی کو بندوق کے زور پر زبردستی اٹھا کرغائب کردیتے ہیں کیونکہ وہی اس ملک کے اصل مالک ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں اور نہ ہی کسی قانون اور آئین کے پابند ہیں۔لیکن عوام اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی اور پھر ان کی بازیابی کیلئے سڑکوں پر نکل کر اپنا احتجاج ضرورریکارڈ کراتی ہیں۔یہ اور بات ہے کہ پاکستان کی اسٹریم میڈیا میں انہیں رپورٹ نہیں کیا جاتا۔

جبری طور پر لاپتہ کئے گئے افراد کی بازیابی کیلئے گذشتہ دس سالوں سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنزاور تین سالوں سے وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ،سندھ سبھا،کوئٹہ، اسلام آباد، حیدرآباداورکراچی میں احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔ کھبی ریلی کی شکل میں احتجاج کرتے ہیں تو کھبی لانگ مارچ اور بھوک ہڑتال کی شکل میں لیکن جبری گمشدگی کے وارداتوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

کامریڈ سینگار نوناری کی جبری گمشدگی کے بعد سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ان کی اہلیہ فوزیہ نوناری گیت گاتے ہوئے اپنے شوہر کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔اور جبری طور پر لاپتہ کئے گئے افراد کی بازیابی کیلئے یہ اب تک کی سب سے منفرد اور کرب انگیزاحتجاجی شکل ہے جس میں خاتون کے گلے میں درد اور سوزاس بات کا غماض ہے کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کس درداور کرب میں گزرتے ہیں۔

40 سالہ کامریڈ سینگار نوناری تین بچوں کے والد اور عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما ہیں جو صوبہ سندھ کے لاڑکانہ کے شہر نصیراباد کے نوناری محلے میں رہتے ہیں۔جنہیں 26جون کی رات اس کے گھر میں گھس کر پاکستان کے خفیہ ایجنسیوں اور سندھ رینجرز نے اٹھا کر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔اورکامریڈ سینگار نوناری کی اہلیہ گذشتہ ایک مہینے سے جاری احتجاج اور ریلیوں میں گیت گاکر نہ صرف اپنے شوہر کی بازیابی کا مطالبہ کر رہی ہیں بلکہ ان گیتوں کے ذیعے اپنا دردخود بانٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کامریڈ سینگار نوناری کا تعلق ماضی میں سندھ کی ایک قوم پرست جماعت سے بھی رہا ہے۔ اور اس وقت وہ عوامی ورکرز پارٹی سندھ کے اہم رہنما ہیں۔ عوامی ورکرز پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن بھی جیتتے آئے ہیں، گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں وہ نصیرآباد کے مقامی بدلیاتی الیشن میں منتخب نمائندہ رہے ہیں۔

لواحقین کے مطابق کامریڈ سینگار نوناری کواغوا کرنے کیلئے 5 سے زائد رینجرز، پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس ایجنسیوں کے اہلکاروں کی گاڑیوں نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا، گھر میں توڑ پھوڑ کی، عورتوں اور بچوں سے بدتمیزی کی اور انہیں ہراساں کیا جبکہ سینگار نوناری کو تشدد کا نشانہ بناکران کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر گرفتار کرکے نامعلوم جگہ لے گئے۔

کامریڈسینگار نوناری کی جب جبری گمشدگی کی خبر پھیل گئی تو اس کے اپنے شہرنصیر آباد میں ہڑتال کی گئی ہے، سینکڑوں شہری، عورتیں اور بچے روڈوں پر نکل آئے۔ لاڑکانہ جانے والے روڈوں پر دھرنا دیاگیا۔

کامریڈ سینگار نوناری کے اہلیہ فوزیہ نوناری کے مطابق ”26 جون کی رات تین بجے جب میں، میرے شوہر اور بچے صحن میں سو رہے تھے تو پہلے دو مسلح افراد دیوار پھلانگ کر اندر آئے اور پھر دروازہ توڑ کر 20 سے 25 مسلح افراد گھر میں گھس آئے اور توڑ پھوڑ کے بعد وہ میرے شوہر کو زبردستی اٹھا کر لے گئے۔‘‘

فوزیہ نوناری کے مطابق ”میرے شوہر عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنوں کے لیے سٹڈی سرکل چلاتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ پرامن سیاست کی، کبھی تشدد پر یقین نہیں رکھا، مگر اس کے باجود انہیں جبری طور پر گمشدہ کر دیا گیا۔ میرے خیال میں مزدوروں کے حقوق کی بات کرنے پر انہیں لاپتہ کیا گیا ہے۔“

ان کا مزید کہنا تھا: ”اگر میرے شوہر پر قانون شکنی کا کوئی الزام ہے تو ان پر کیس دائر کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، مگر اس طرح جبری طور پر لاپتہ کرنا کہاں کا انصاف ہے؟۔“

کامریڈ سینگار نوناری کی جبری گمشدگی کے خلاف، نصیر آباد،لاڑکانہ، حیدرآباد اور کراچی سمیت پاکستان بھر میں گذشتہ ایک مہینے سے احتجاج کا سلسلہ جا ری ہے۔

کامریڈ سینگار نوناری کی جبری گمشدگی کے خلاف انکی اہلیہ نے ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی لیکن درج نہیں کی گئی اور پھر مجبوراً عوامی ورکرزپارٹی نے سندھ ہائی کورٹ کراچی میں ایک درخواست دائر کی۔جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ کامریڈ سینگار کو رینجرز اور سیکورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے 25 جون کی رات تقریبا 12 بجے ان کے گھر میں زبردستی گھس کر اغواء کرکے نامعلوم مقام منتقل کیااوراس دوران ان پر تشدد بھی کیا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت سندھ سے 300 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جن میں نہ صرف سندھی قوم پرست کارکن اور دیگر، بلکہ اردو بولنے والے، بلوچ اور شیعہ افراد بھی شامل ہیں۔

پاکستان اس وقت ایک فوجی آمریت سے بدتر دور سے گزر رہا ہے۔کہتے ہیں کہ آمریت میں لوگوں کو اٹھا کر جیل میں ڈالا جاتا تھا، مگر سب کو معلوم ہوتا تھا کہ ان کے پیاروں کو کون اٹھا کر لے گیا ہے، گھر والوں سے ملاقات کروائی جاتی تھی، مگر اب تو کچھ پتہ نہیں۔ کچھ لوگ آتے ہیں اور بس اٹھاکر لے جاتے ہیں، یہ بھی نہیں بتاتے کہ جرم کیا ہے اور وہ لوگ کون ہیں جو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔

سندھ اور بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے گذشتہ کئی سالوں سے احتجاج جاری ہے۔ بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نامی تنظیم کئی سالوں سے کوئٹہ اور کراچی پریس کلب پر احتجاج کر رہی ہے جبکہ وائس فار سندھی مسنگ پرسنز اور سندھ سبھا کراچی پریس کلب پر احتجاج کر رہی ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کابھی موقف یہی ہے کامریڈسینگار نوناری کو سادہ لباس میں ملبوس سندھ رینجرز کے اہلکاروں نے 26 جون کی رات اغوا کیا ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے صد ریوسف مستی خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”کامریڈ سینگار نوناری کا واحد جرم یہ ہے کہ وہ مقامی غریب لوگوں کو سندھ میں رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ظلم اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کے خلاف متحرک تھا۔“

حقوق خلق موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹرعمار علی جان نے سوشل میڈیا پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ”سینگارنوناری کا قصور یہ تھا کہ وہ ملک ریاض کی بدمعاشی اور لوٹ کھسوٹ کے خلاف سرگرم عمل تھے۔“

کامریڈ نوناری کی والدہ نے کہا”مجھے اپنے بیٹے پر فخر ہے۔ آج مجھے فخر محسوس ہوتا ہے۔“

ناری ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنما اور نوناری کی بہن، کامریڈ عابدہ نوناری نے کہا کہ”ہمارے بھائی کا واحد جرم یہ ہے کہ ہم پرامن طور پر جدوجہد کر رہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نوناری کو فوری رہا کیا جائے۔“

کہاجارہا ہے کہ کامریڈ سینگار نوناری کو عوامی ورکرز پارٹی، سندھ ترقی پسند کمیٹی، اور دیگر ترقی پسند اور سندھی قوم پرست جماعتوں کی کال پر بحریہ ٹاون اور ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی اور دیگر رئیل اسٹیٹ مافیاء کی جانب سے سندھ کی قدیم گوٹھوں اورآبادیوں کی مسماری و زمینوں پر قبضہ اور کراچی میں گجر نالہ اورنگی نالہ، مصطفے آباد اور لیموں گوٹھ کے مکینوں کی غیر قانونی بے دخلیوں کے خلاف پاکستان بھر احتجاج کی کال سے ایک دن پہلے اغوا کیا گیا۔

عوامی ورکرزپارٹی،سندھی قوم پرست تنظیمیں اور عوامی وسماجی حلقے کامریڈ سینگار نوناری کی جبری گمشدگی کو پاک فوج کی زیر سرپرستی میں چلنے والے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کمپنیز بحریہ ٹاؤن، ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی اور دیگر رئیل اسٹیٹ مافیاکے خلاف آوازبلندکرنا قرار دے رہے ہیں۔

پاک فوج کی زیر سرپرستی میں چلنے والے تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کمپنیز بحریہ ٹاؤن، ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی اور دیگر رئیل اسٹیٹ مافیاپاکستان بھر میں عوامی زمینوں پر زبردستی اور بزور طاقت قبضہ کرکے بڑے بڑے شاپنگ مال اوررہائشی اپارٹمنٹس بناکر انہیں فروخت کرتی ہیں۔

گذشتہ مہینے جب کراچی کے ملیر ایریا میں سندھی اور بلوچ اقوام کے جدی پشتی زمینوں پر بحریہ ٹاؤن نے زبردستی قبضہ کرنے کی کوشش کی تو مقامی لوگوں نے بہت مزاحمت کی۔اور بحریہ ٹاؤن کے اہلکاروں کی فائرنگ سے کئی افراد زخمی بھی ہوگئے۔ بعد ازاں مجبوراًحکومت سندھ اور سندھ ہائیکورٹ نے زمینوں پر قبضے کے مسئلے پر نوٹس لیا لیکن پھر بھی یہ سلسلہ نہیں رکا کیونکہ بحریہ ٹاؤن کے پیچھے مکمل طور پر پاک فوج کھڑی ہے۔

کامریڈ سینگار نوناری ایک غریب اورمزدور دوست رہنما ہیں۔ وہ پورے پاکستان میں بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے اور دیگر رئیل اسٹیٹ مافیا کی جانب سے جاری زمینوں پر قبضے، کچھی آبادیوں اورغریبوں کے گھروں کی مسماری اور سیاسی کارکنوں پر ریاستی جبر کیخلاف ہمیشہ آواز بلند کرتے تھے اور ان کے شانہ بشانہ ہوتے تھے۔

سندھ کے قدیم گوٹھوں اور کچھی آبادیوں کو مسمار کرنے اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کیخلاف 6 جون کو کراچی میں سندھی قوم پرست اور ترقی پسند کارکنوں کی جانب سے بحریہ ٹاؤن آفس کے سامنے ایک بڑااحتجاج کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے جنہوں نے پاک فوج اور اس کے تعمیراتی و رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کیخلاف نعرے بازی کی۔

اندرونی ذرائع کہتے ہیں کہ ریاستی اداروں نے اس احتجاج کومتنازع بنانے کیلئے خود بحریہ ٹاؤن کے گیٹ کے اندر کھڑی گاڑیوں اورگیٹ کو آگ لگادی اور میڈیامیں موقف اختیار کیا کہ یہ لوگ جو بحریہ ٹاؤن کیخلاف احتجاج کررہے ہیں یہ شدت پسند ہیں اور انہوں نے بحریہ ٹاؤن کی گیٹ اور اس کے احاطے میں کھڑی عام لوگوں کی گاڑیاں نذرآتش کردیں۔

اس احتجاج میں مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے اور دیگر میگا پروجیکٹس جیسے گوجر نالہ ایکسپریس وے، راولپنڈی رنگ روڈ، دادوچہ ڈیم اور راوی اربن ڈویلپمنٹ کے ذریعہ کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں ہزاروں افراد کی بے گھر ہونے کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔

کراچی پولیس نے اس احتجاج کے دوران 80سے زائد سندھی قوم پرستوں کو گرفتار کیا جن میں خواتین بھی شامل تھیں،ان کے خلاف ایف آئی بھی کاٹا گیا۔

سندھی قوم پرست تنظیمیں، عوامی ورکرز پارٹی، مزدور اور کسان پارٹیاں سمیت سماجی و عوامی حلقوں کا موقف ہے کہ کامریڈسینگار نوناری پاک فوج کی لینڈ مافیا کمپنی”بحریہ ٹاؤن“ کی سرگرمیوں کے سامنے ایک حائل رکاوٹ تھے اسی لئے انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیاتاکہ وہ عوامی زمینوں پر اپنے قبضے کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں