دنیا بھر میں سولہ کروڑ بچے محنت مزدوری پر مجبور ہیں، رپورٹ

0
472

عالمی ادارہ محنت اور اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ کی نئی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں ہر دس بچوں میں سے ایک بچہ مجبوراً مزدوری کر رہا ہے۔ 2016 کے مقابلے میں اس تعداد میں 84 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا ہے۔

بارہ جون کو بچّوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اسی حوالے سے یہ پیشگی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

گزشتہ 20 برسوں سے عالمی ادارہ محنت ہر سال یہ اعداد و شمار جمع کر رہا ہے اور پہلی بار اس تعداد میں اتنا بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 8 کروڑ بچے ایسا کام کرتے ہیں، جسے صحت کے لئے ضرر رساں قرار دیا جا سکتا ہے۔

ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے ضرر رساں کام کو بدترین چائلڈ لیبر شمار کیا جاتا ہے۔ یہ بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے خطرناک ہوتا ہے، اور ایسے کاموں سے بچے اپنی جان سے جا سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ محنت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 70 فی صد بچے زراعت کے پیشے سے، 20 فی صد خدمات کے شعبے سے، جس میں گھریلو کام کاج شامل ہے اور 10 فی صد صنعتی پیشے سے منسلک ہیں۔

عالمی ادارہ محنت کے ڈائریکٹر جنرل گائی ریڈر نے کہا ہے کہ صرف افریقہ میں مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد میں پچھلے چار سال کے مقابلے تقریباً دو کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔

یوں فی الوقت زیریں صحارا افریقہ میں ہر پانچ بچوں میں سے ایک بچہ مزدوری کرتا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے بھی چائلڈ لیبر کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کویڈ 19 نے صورت حال کو مزید بدتر کر دیا ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر حالات یہی رہے تو اگلے سال کے اختتام تک اس میں مزید 90 لاکھ مزدور بچوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ محنت اور یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر مناسب سماجی تحفظ کی فراہمی لازمی ہے۔ بالغ افراد کو اگر معقول روزگار میسر ہو تو پھر اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو محنت مزدوری نہ کرنی پڑے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں