اگرغیر ملکی فوجیں افغانستان سے نہیں نکلیں تو حملے کرینگے، طالبان

0
96

طالبان شدت پسندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر یکم مئی تک تمام غیر ملکی فوجی دستے افغانستان سے واپس نا گئے تو ان پر مسلح حملے دوبارہ شروع کر دیے جائیں گے۔

طالبان نے یہ تنبیہ امریکی صدر بائیڈن کے ایک تازہ بیان کے بعد کی ہے۔

افغان دارالحکومت کابل سے ہفتہ ستائیس مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسی ہفتے افغانستان سے امریکی فوجی دستون کے ممکنہ انخلا سے متعلق جو بیان دیا تھا، اس میں انہوں نے کسی واضح نظام الاوقات کی وضاحت نہیں کی تھی۔

طالبان شدت پسندوں نے یہ وارننگ امریکی فوجی انخلاءکے اسی غیر واضح ٹائم ٹیبل کے پیش نظر دی ہے۔

طالبان نے جمعے کو رات گئے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندوکش کی اس ریاست سے امریکی فوج کی واپسی کے لیے یکم مئی کی تاریخ ایک طے شدہ امر ہے اور اگر اس پر عمل نا کیا گیا تو ”جنگ میں طوالت، مزید ہلاکتوں اور تباہی کی تمام تر ذمے داری بھی انہی کے کندھوں پر ہو گی، جو اس حوالے سے گزشتہ فیصلے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔“

موجودہ صدر جو بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے گزشتہ برس قطری دارالحکومت دوحا میں افغان طالبان کے ساتھ جس معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس کے تحت واشنگٹن کو افغانستان سے اپنے تمام فوجی اس سال یکم مئی تک نکال لینا ہیں۔ لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اقتدار میں آنے کے بعد اس معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق نئے سرے سے غور کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایسے واضح اشارے بھی ہیں کہ کم از کم یکم مئی تک تو امریکا سمیت دیگر تمام ممالک کے فوجی دستے افغانستان سے نہیں نکل سکیں گے۔

اس معاہدے کے تحت واشنگٹن نے افغانستان سے تمام غیر ملکی فوجی دستوں کے انخلاءکا وعدہ اس شرط پر کیا تھا کہ جواباً طالبان کو القاعدہ سمیت تمام دہشت گرد گروپوں سے اپنے روابط ختم کرتے ہوئے کابل حکومت کے ساتھ انٹرا افغان مکالمت شروع کرنا تھی۔

افغان طالبان نے دوحہ میں امریکا کے ساتھ معاہدے کے بعد سے اب تک امریکی قیادت میں فرائض انجام دینے والے نیٹو کے فوجی دستوں پر کوئی حملے نہیں کیے۔ لیکن اس کے برعکس طالبان شدت پسند افغانستان کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت اور اس کی فورسز کے خلاف اپنے حملوں میں واضح تیزی لا چکے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں